منہاج ویمن لیگ کے 9 روزہ ’’ٹریننگ آف ٹرینرز ‘‘ کا آغاز
تحریک منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیر اہتمام 25 جون 2025ء سے آل پاکستان ’’ٹریننگ آف ٹرینرز ‘‘ کا آغاز کیا گیا۔ 25 جون کو جنوبی پنجاب، 28 جون کو سنٹرل پنجاب کی ذمہ داران کی ٹریننگ کی گئی۔ اسی طرح ’’ٹریننگ آف ٹرینرز ‘‘کا یہ سلسلہ 16 اگست تک جاری رہے گا۔ 12 جولائی کو شمالی پنجاب بشمول اسلام آباد، 21 جولائی کو لاہور، 23 جولائی کو سندھ، 26 جولائی کو کشمیر، 30 جولائی کو ہزارہ، 16 اگست کو کراچی زون کی ٹریننگ کی جائے گی۔
25 جون کو جنوبی پنجاب زون کی راہ نما اس ٹریننگ ورکشاپ کا حصہ بنیں ،منہاج ویمن لیگ کی خواتین رہنماؤں کو مصطفوی معاشرے کے قیام، تنظیم سازی اور جدید ذرائع ابلاغ کے مؤثر استعمال پر عملی رہنمائی مہیا کی گئی۔ اس پہلی تربیتی نشست کا مقصد خواتین عہدیداران کو دعوت، تنظیم، تربیت، تحریک، مراکزِ علم کے قیام، مصطفوی معاشرے کے خواب اور سوشل میڈیا کے مؤثر استعمال سے متعلق آگاہ کیا گیا۔ پروگرام کا آغاز تلاوتِ کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت حافظہ سحر عنبرین نے حاصل کی، جبکہ عالیہ پروین نے نعتِ رسول مقبول ﷺ پیش کی۔
تقریب سے نائب ناظم اعلیٰ تنظیمات تحریک منہاج القرآن محمد رفیق نجم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں جتنے بھی انقلابی کام ہوئے، ان کے پیچھے کسی نہ کسی باہمت خاتون کا کردار ہوتا ہے۔ انہوں نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی علمی و تحریکی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ وہ 21 برس کی عمر میں قرآن مجید کا مکمل مطالعہ کر چکے تھے اور گزشتہ نصف صدی سے مصطفوی معاشرہ کے قیام کے لیے سرگرمِ عمل ہیں۔ ناظم تربیت علامہ غلام مرتضیٰ علوی نے شرکاء کو مراکزِ علم کے دائرہ کار اور ذمہ داریوں سے آگاہ کیا، جبکہ ڈائریکٹر سوشل میڈیا عبدالستار منہاجین نے سوشل میڈیا کے مثبت استعمال اور ذمہ داریوں پر مفصل گفتگو کی۔ انہوں نے بتایا کہ آج کا دور سوشل میڈیا کا ہے جہاں ہر فرد رائے کا اظہار کر سکتا ہے، جو کبھی ممکن نہ تھا۔ انہوں نے ’’منہاج 365‘‘ ایپ کا تعارف بھی پیش کیا جس میں تحریک سے متعلق تمام ضروری مواد دستیاب ہے۔
ہیڈ کوآرڈینیشن کونسل منہاج ویمن لیگ لبنیٰ مشتاق نے تربیتی سیشن میں مراکزِ علم کے حوالے سے ورکنگ پلان اور ان کے اغراض و مقاصد بیان کیے اور شرکاء کو تاکید کی کہ وہ حاصل شدہ تربیت کو اپنے اپنے اضلاع میں منتقل کریں، ممبر کوآرڈینیشن کونسل صائمہ نور نے تحریک کے نظریات، مقاصد، تجدیدِ دین اور نیکی کی دعوت کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ منہاج القرآن دنیا بھر میں اسلام کا آفاقی پیغام عام کر رہی ہے اور اس کا پورا نظریہ قرآن و سنت سے ماخوذ ہے۔ تقریب میں تحریک منہاج القرآن کے نائب ناظمین اعلیٰ محمد رفیق نجم، بریگیڈیئر (ر) عمر حیات، غلام مرتضیٰ فریدی سمیت منہاج ویمن لیگ کی مرکزی عہدیداران لبنیٰ مشتاق، صائمہ نور، حرا دلبراعوان، حافظہ سحر عنبرین، رابعہ شفق، عائشہ بتول، اقراء مبین اور جنوبی پنجاب کی ضلعی تنظیمات کی ذمہ دار خواتین نے بھرپور شرکت کی۔
تربیت کی اہمیت
خواتین کی تربیت ایک پرامن اور خوشحال معاشرہ کے لئے ناگزیر ہے۔ خواتین کو تعلیم کے ساتھ ساتھ اس قابل بنانا کہ وہ سوسائٹی کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں نہایت اہم ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری خواتین کو سوسائٹی کا ایک فعال رکن دیکھنا چاہتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ منہاج القرآن میں جب خواتین کی تربیت کی بات کی جاتی ہے تو اس کا مطلب اُن کو سماجی، معاشی اعتبار سے مضبوط بنانا ہوتا ہے، منہاج القرآن نے مردوں کے شانہ بشانہ خواتین کو بطور داعیہ مقام بھی دیا ہے۔ خواتین معاشرے کا ایک اہم اور بنیادی جزو ہیں۔ وہ نہ صرف خاندان کی بنیاد ہوتی ہیں بلکہ قوم کی ترقی اور استحکام میں بھی کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔ خواتین کی تعلیم و تربیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ یہ دونوں عناصر ان کی شخصیت کو مکمل کرتے ہیں اور انہیں معاشرے میں ایک باوقار اور بااختیار مقام دلاتے ہیں۔ تربیت سے انسان کی شخصیت سنورتی ہے اور اسے معاشرے کا ایک ذمہ دار فرد بنانے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ خواتین کے لیے یہ تربیت اس لیے زیادہ اہم ہے کہ وہ خاندان کی معمار ہوتی ہیں۔ تعلیم و تربیت کی حامل اور اخلاقی طور پر مضبوط عورت نہ صرف اپنی ذات کے لیے بلکہ اپنے خاندان اور معاشرے کے لیے بھی ایک مثالی کردار ادا کرتی ہے۔
خاندانی استحکام
خواتین کی تعلیم و تربیت خوشحال معاشرے کے ساتھ ساتھ ایک مضبوط خاندان کی بھی ضرورت ہے۔ ایک ایسی عورت جو صبر، ایمانداری، احترام اور محبت جیسے اوصاف سے آراستہ ہو وہ اپنے بچوں اور خاندان کے دیگر افراد میں بھی ان خوبیوں کو پروان چڑھاتی ہے۔ وہ گھر کو امن اور سکون کا گہوارہ بناتی ہے، جو معاشرے کی ترقی کی بنیاد ہے۔
معاشرتی ہم آہنگی
تربیت خواتین کو معاشرتی اقدار کا احترام سکھاتی ہے، خدمت انسانیت سکھاتی ہے، ایسی خواتین جو دوسروں کے حقوق کا خیال رکھتی ہیں، ہمدردی اور انصاف کا دامن تھامتی ہیں، معاشرے میں ہم آہنگی اور اتحاد کو فروغ دیتی ہیں۔ ان کا کردار معاشرتی تنازعات کو کم کرنے اور مثبت رویوں کو عام کرنے میں اہم ہوتا ہے۔
نئی نسل کی تربیت
ماں بچوں کی پہلی معلم ہوتی ہے۔ ایک اخلاقی طور پر پختہ عورت اپنے بچوں میں ایمانداری، محنت، اور احترام جیسے اوصاف پیدا کرتی ہے۔ اس طرح وہ نئی نسل کو ایک بہتر معاشرے کی تشکیل کے لیے تیار کرتی ہے۔تعلیم کے ساتھ ہنر سیکھنے کی ضرور ت تعلیم خواتین کی ذہنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے اور انہیں خود مختار بنانے کا اہم ذریعہ ہے، لیکن محض کتابی علم کافی نہیں۔ ہنر سیکھنا خواتین کو معاشی اور سماجی طور پر مضبوط بناتا ہے۔
معاشی خود مختاری
اسلام نے خواتین کی معاشی خودمختاری کا بھرپور خیال رکھا ہے، انہیں وراثت میں حصہ کا حق دار ٹھہرایا ہے۔ اسلام کے اسی معاشی تصور کے تحت منہاج القرآن ویمن لیگ نے وائس کا ادارہ قائم کیا تاکہ خواتین کو معاشی اعتبار سے پائوں پر کھڑا کیا جائے۔ سلائی، کڑھائی، کمپیوٹر کی مہارت، کھانا پکانے کی تربیت، یا دیگر پیشہ ورانہ ہنر سیکھ کر خواتین نہ صرف اپنے خاندان کی مالی ضروریات پوری کر سکتی ہیں بلکہ معاشرے میں اپنا مقام بھی مضبوط کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر، ایک خاتون جو سلائی کا ہنر جانتی ہو، گھر سے کپڑوں کی سلائی کا کام شروع کر کے اپنے خاندان کے لیے اضافی آمدنی کا ذریعہ بن سکتی ہے۔
خود اعتمادی اور خود انحصاری
ہنر سیکھنے سے خواتین میں خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے۔ جب وہ اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ کرتی ہیں اور اپنے ہاتھوں سے کچھ تخلیق کرتی ہیں، تو ان کا خود پر اعتماد بڑھتا ہے۔ یہ اعتماد انہیں زندگی کے مختلف شعبوں میں آگے بڑھنے کی ہمت دیتا ہے۔
سماجی مقام اور عزت
آج کے تیزی سے بدلتے ہوئے دور میں تکنیکی اور پیشہ ورانہ ہنر سیکھنا ناگزیر ہے۔ خواتین جو جدید ٹیکنالوجی، جیسے کہ گرافک ڈیزائننگ، ڈیجیٹل مارکیٹنگ، یا کوڈنگ سیکھتی ہیں، وہ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مواقع حاصل کر سکتی ہیں۔اخلاقی تربیت سیکھنا عورت کو بااختیار اور پراعتماد بناتا ہے۔
منہاج القرآن ویمن لیگ خواتین کی تربیت کے مختلف شعبوں میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہے۔ دین کی تعلیم اور اس کا عملی اظہار خواتین کو ایک متوازن طرز حیات سے ہم آہنگ کرنا ہے۔شیخ الاسلام نے ہمیشہ خواتین کو مردوں کے شانہ بشانہ سوسائٹی کا فعال رکن بنانے کے لئے فکری اور عملی راہ نمائی مہیا کی ہے۔
خواتین کی تربیت ایک پرامن اور خوشحال معاشرہ کے لئے ناگزیر ہے۔ خواتین کو تعلیم کے ساتھ ساتھ اس قابل بنانا کہ وہ سوسائٹی کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں نہایت اہم ہے
سطور بالا میں ٹریننگ کا جو شیڈول دیا گیا ہے یہ ایک انقلاب آفریں پروگرام ہے جس کے دور رس نتائج پیدا ہونگے۔ منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے ٹریننگ پروگرام کو بے حد سراہا اور اسے ایک ناگزیر ضرورت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بامقصد زندگی گزارنے کے لئے تربیت کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔