اداریہ: گلاسگو میں بین المسالک ہم آہنگی اور اتحاد امت کانفرنس

چیف اڈیٹر

تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقاری دامت برکاتہم العالیہ نے حال ہی میں گلاسگو (سکاٹ لینڈ) میں جامع الفرقان اسلامک سنٹر میں ’’ بین المسالک ہم آہنگی اور اتحادِ اُمت کانفرنس‘‘ سے خطاب کیا۔ اس کانفرنس کی انفرادیت یہ ہے کہ اس میں برطانیہ میں خدمتِ دین انجام دینے والے تمام مکاتبِ فکر کے جید علمائے کرام، ائمہ مساجد، مدارس دینیہ سے وابستہ مدرسین، مذہبی سکالرز نے شرکت کی۔ شیخ الاسلام نے اتحادِ اُمت کے موضوع پر فکر انگیز خطاب فرمایا اور تمام مکاتبِ فکر کو دعوت دی کہ اسلام دلوں کو جوڑنے کی تعلیمات سے مزین و مرصع ہے لہٰذا فروعی اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر قرآن کے آفاقی پیغام کو دنیا میں عام کیا جائے۔ شیخ الاسلام نے اپنے خطاب میں اُمت کو لاحق خطرات سے آگاہ کیا اور فرمایا کہ تکفیر و توہین کے ماحول سے اُمت کمزور ہو رہی ہے، تکفیر کے اس سیلِ رواں کے سامنے اگر فوری طور پر بند نہ باندھا گیا تو اُمت کا اتحاد جو اس کی اصل قوت ہے اس میں بے یار و مددگار بہہ جائے گا۔ آپ نے کلمہ نصیحت کے طور پر فرمایا کہ اگر فکر ونظر میں وسعت ہو تو ہم ایک جیسے نہ بھی ہوں تب بھی ایک ہو سکتے ہیں۔اس ایک فکر انگیز جملے نے ہال کا احوال بدل کر رکھ دیا اور ہر طرف سے داد و تحسین کے کلمات بلند ہوئے۔

شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ تمام مسالک علم و تحقیق کی بنیاد پر ایک دوسرے سے صحت مند مکالمہ کرتے رہیں گے تو سوسائٹی میں امن اور خیر کا غلبہ ہو گا۔ اسلام دلوں کو جوڑنے والا الوہی دین اور ضابطۂ حیات ہے۔ اگر دین کی تعلیم و تحقیق، تدریس و تبلیغ اور نشرو اشاعت سے دل جڑنے کی بجائے ٹوٹ رہے ہیں، نفرت و انتشار بڑھ رہا ہے، مفاہمت کی بجائے مزاحمت اور مخاصمت فروغ پذیر ہے،  اگر خطابات کے نتیجے میں تالی کی بجائے گالی کا شور زیادہ ہے تو پھر بلاتاخیر اپنے نفس کی گرفت اور محاسبہ کریں اور اپنے نفس کو شیطان کے آہنی پنجے سے واگزار کروائیں کیونکہ شیطان کی خوشی اُمت کو توڑنے اور تقسیم کرنے میں ہے جبکہ دین کثافت کی بجائے محبت اور لطافت کا ماحول پیدا کرتا ہے۔

شیخ الاسلام نے بڑے نصیحت آموز اور دل پذیر انداز میں اتحادِ اُمت کی ضرورت و اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ جس طرح انسانی جسم کے تمام اعضاء دل، دماغ، ہاتھ، پاؤں اور آنکھیں مل کر کام کرتے ہیں تو ایک توانا جسم ترتیب پاتا اور فعال ہوتا ہے اور اگر جسم کا کوئی عضو فطرت کے متعین کردہ مقاصد سے ہٹ کر کچھ کرے گا یا ہم جسمانی اعضا پر کوئی ایسا بوجھ ڈالنے کی کوشش کریں گے جس کے لئے وہ بنا نہیں ہے تو اس سے بھی جسم علیل ہوتے ہوتے تحلیل تک پہنچ جائے گا۔ انسانی جسم کی طرح اُمتِ مسلمہ کے مختلف مسالک اور مکاتبِ فکر دینِ حق کے مختلف پہلوؤں کی ترجمانی کرتے ہیں۔کچھ مسالک دل کی طرح روحانیت، عشق الٰہی اور تصوف کی لطافتوں پر زور دیتے ہیں، کچھ مکاتبِ فکر دماغ کی طرح علم، منطق اور استدلال کو دین کی اساس مانتے ہیں، کچھ مسالک آنکھیں بن کر شریعت کے ظاہری احکام کی پاسداری کو اولیت دیتے ہیں، کچھ مسالک ہاتھ کی مانند خدمتِ خلق اور اصلاحِ معاشرہ کو دین کی روح سمجھتے ہیں۔ اگر جسم کا کوئی عضو اپنے مقام سے تجاوز کرتا ہے تو انسانی جسم بیمار ہوجاتا ہے بالکل اسی طرح اگر اُمت میں کوئی مسلک خود کو حق پر سمجھتے ہوئے دوسروں کی تکفیر و توہین کرتا ہے تو اس سے اُمت کمزور ہوتی ہے۔ اتحاد کا مطلب یکسانیت نہیں بلکہ تکثیر اور مشترکات میں سے وحدت تلاش کرنا ہے۔

اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ تحریک منہاج القرآن کی قیادت پاکستان سمیت دنیا بھر میں اتحاد اُمت کے فروغ اور فرقہ واریت کے خاتمہ کے لئے نہایت فعال عملی کردار ادا کررہی ہے۔شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے گذشتہ سال لاہور میں درس ختم البخاری کے دوران اپنے خطاب میں ایک ایسا جملہ فرمایا جسے سن کر تمام مکاتبِ فکر کے علماء نے داد تحسین سے نوازا۔ آپ نے فرمایا کہ ’’جس جنت میں رفع یدین کرنے والے داخل ہوں گے، اُسی جنت میں رفع یدین نہ کرنے والے بھی داخل ہوں گے۔‘‘ منہاج القرآن کی قیادت نے اپنے کارکنان کو فرقہ واریت اور تکفیر و تحقیر اور طعن و تشنیع کے ماحول سے ہمیشہ دور رہنے کی نصیحت کی ہے۔ دشمنانِ اسلام کے ہتھکنڈوں میں سے سب سے بڑا ہتھکنڈا انتشار و تفریق ہے۔ اس وقت اُمت کو جنگوں سے اتنا زیادہ نقصان نہیں پہنچا، جتنا نقصان فرقہ واریت اور باہمی لڑائی جھگڑوں سے پہنچا ہے اور ہنوز پہنچ رہا ہے۔ قرآن مجید نے فرقہ واریت کی سختی سے نفی کرتے ہوئے مسلمانوں کو اتحاد و اتفاق کی تلقین فرمائی ہے۔ سورہ آل عمران میں اللہ رب العزت نے فرمایا:’’ تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور فرقوں میں نہ بٹو۔‘‘ یہ آیت کریمہ مسلمانوں کوایک مرکز، ایک عقیدہ اور ایک اُمت بن کر باہم مل جل کر رہنے کی ہدایت کرتی ہے۔ قرآن حکیم نے اُمت کے منتشر ہونے کو ذلالت و گمراہی قرار دیا ہے اور اسے اللہ کی ناراضگی کا سبب بتایا ہے۔ اس لئے قرآن مجید کی روشنی میں فرقہ واریت نہ صرف ایک فکری گمراہی ہے بلکہ اُمتِ مسلمہ کی وحدت کے لئے زہرِ قاتل ہے۔ قرآن مجید کا پیغام واضح ہے کہ نجات، کامیابی اور عزت صرف اسی میں ہے کہ مسلمان آپس کےاختلافات کو خیر کے ساتھ برداشت کریں اور اسے جنگ و جدل کا ذریعہ نہ بنائیں۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے عالمی سطح پر بین المذاہب رواداری اور بین المسالک ہم آہنگی کے ذریعے نفرتوں کو مٹانے اور محبتوں کو پروان چڑھانے کے لئے قابلِ تحسین خدمات انجام دی ہیں۔ انہوں نے منہاج القرآن انٹرنیشنل جیسا ادارہ قائم کیا جو دنیا بھر میں اتحادِ اُمت کا سفیر بن کر کام کر رہا ہے۔ آپ کے ہزاروں خطبات اور سیکڑوں کُتب عالمی امن کے حوالے سے فخر کے ساتھ پیش کی جا سکتی ہیں۔ شیخ الاسلام فی زمانہ ایک ایسی نابغہ روزگار اہلِ علم شخصیت ہیں جن کی نظر علم کی ہر شاخ پر ہے اور آپ نے اسلام کی ہمہ گیر فکر کو تحریک منہاج القرآن کے ذریعے پریکٹس بھی کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اُن کے خطابات اور اُن کی کتب میں اُمت کو درپیش ہر نوع کے مسائل پر راہ نمائی ملتی ہے۔

حضور نبی اکرمﷺ کے دینِ متین کی تجدید اور اُس میں پیدا ہونے والے سقم اور رطب و یابس سے پاک صاف تعلیمات عوام الناس کو مہیا کرنے اور فلسفۂ عروج و زوال کے مطابق دینِ اسلام کے احیاء کی بابت حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ کے دین کو وہی شخص زندہ کرے گا جو دین کے تمام پہلوؤں کو اپنی جدوجہد کے احاطے میں داخل کرے گا۔ امام بیقہی بالفاظ دیگر یہی روایت اپنی کتاب میں نقل کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’بے شک اللہ تعالیٰ کے دین کی وہی شخص مدد کرے گا جو اس کے دین کے تمام پہلوؤں کا احاطہ رکھتا ہوگا۔‘‘گویا موجودہ دورِ انحطاط کو پھر سےعروج آشنا کرنے کے لئے کسی ایسے راہ نما کی ضرورت تھی جس ہستی اور شخصیت کے علمی اثرات دینِ اسلام کے فقط ایک یا دو پہلوؤں تک محدود نہ ہوں بلکہ وہ شخصیت تمام پہلوؤں کواپنی جدوجہد کے احاطہ میں لے کر میدانِ عمل میں اترے اور اس حوالے سے شیخ الاسلام کا علمی و تجدیدی کردار دنیا بھر میں نمایاں ہے اور اہلِ علم آپ کی علمی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

(چیف ایڈیٹر:نوراللہ صدیقی)