اداریہ: ماہِ ولادتِ پاک ﷺ اور امت کی ذمہ داری

چیف ایڈیٹر ماہنامہ دختران اسلام

منہاج القرآن انٹرنیشنل کے زیر اہتمام ہر سال کی طرح امسال بھی پاکستان کے تاریخی مقام مینار پاکستان کے سبزہ زار میں 42 ویں عالمی میلاد کانفرنس منعقد ہورہی ہے جس کی تیاریاں عروج پر ہیں، عالمی میلاد کانفرنس سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ ایمان افروز خطاب فرمائیں گے۔ کانفرنس میں ملک بھر سے جید علماء و مشائخ کے علاوہ عرب دنیا اور کینیڈا سے شیوخ اور ایران سے قراء حضرات خصوصی دعوت پر شرکت کررہے ہیں۔ حضور سرور کونین ﷺ کی ذاتِ مبارکہ وجۂ تخلیقِ کائنات ہیں۔ آپ ﷺ کی آمد اللہ رب العزت کااس دنیا پر ایک ایسا عظیم احسان ہے کہ تمام مخلوقات مل کر بھی تا قیامت اس کا بدلہ نہ چکا پائیں گی۔ اللہ رب العزت نے فرمایا ’’بیشک اللہ نے مسلمانوں پر بڑا احسان فرمایا کہ ان میں انہی میں سے (عظمت والا) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھیجا ‘‘۔ 12 ربیع الاول کے دن خزاں رسیدہ دنیائے ہست و بود پر بہار کا یکلخت چھا جانا کھلی آنکھوں سے دیکھا گیا۔ یہ دن یوم عہد کیونکر نہ کہلائے کہ اس دن مولائے کائنات نے ’’کن‘‘ فرما کر اس جہان کی تقدیر بدلنے کا فیصلہ فرما دیا تھا۔ اسی دن رب ذوالجلال کے شریک ٹھہرائے جانے والے بُت دھڑام سے گر گئے، ماؤں کو بیٹے عطا ہوئے، عرش و فرش کو نور میں نہلا دیا گیا، زندہ درگور ہونے والی بیٹیوں کے نصیب جاگے، انہیں تحفظ اور زندگی کی ضمانت مل گئی، قبائلی قتل و غارت نے امن کی جانب اپنا رخ یکسر موڑ لیا اور مہاجرین و انصار نے بھائی چارے کی مثالیں رقم کر دیں، مردوں کو عورتوں کا محافظ بنادیا گیا، آپ ﷺ کی آمد سے خواتین کو احترام ملا، ماں کو وہ درجہ عطا ہوا کہ جنت جیسی دلکش نعمت کو اس کے قدموں کے نیچے رکھ دیا گیا۔ آپ ﷺ نے بیٹی کے احترام میں کھڑے ہو کر اُسے ایک عظیم مقام کا مستحق ٹھہرایا۔ یہ ماہ بہار ربیع الاول ہی ہے جس میں امت مسلمہ اپنے نبی مجتبیٰ ﷺ سے اپنا حبی و قلبی تعلق پختہ و دائم کرنے کے لئے اپنے حبیب کریم ﷺ کی خدمت میں عقیدتوں کے گلہائے رنگانگ نچھاور کرتی ہے۔ ربیع النور کے روح پرور ماحول میں اُمت مسلمہ پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ امت آپ ﷺ کی اطاعت کرے۔ حضور ﷺ کے میلاد کا سبق ہماری پوری زندگی پر یوں اثر انداز ہو کہ ہم اپنے آقا ﷺ کی اطاعت میں ہی اپنے روز و شب کا ہر مرحلہ صرف کر دیں۔ حضور ﷺ کی سیرت مطہرہ کو اپنا لینا بدرجہ اولیٰ امت پر لازم کیوں نہ ہو کہ آنحضرت ﷺ نے اسی امت کو درست سمت دینے کی خاطر مکہ والوں کا سب و شتم برداشت فرمایا، آپ ﷺ نے شعب ِابی طالب کے محاصرے میں فاقے فرمائے، ہجرت کی صعوبت برداشت فرمائی، طائف والوں نے لہو لہان کیا اور دشمن ہمیشہ آپ ﷺ کے درپے رہا لیکن ہمارے حبیب کریم ﷺ ہمیشہ اپنی اُمت کے لئے فکر مند رہے، آپ ﷺ ہمیشہ اُمت کی بخشش کے لئے دعا گو رہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ آقا ﷺ کے جشن ولادت کے موقع پر امت مسلمہ عہد کرے کہ وہ صغیرہ و کبیرہ گناہوں سے بچنے کی سعی کرے گی، اپنی زندگی کو سیرتِ پاک کے سانچے میں ڈھالے گی، آپ ﷺ نے جو جو احکامات فرمائے اور تعلیم دی اُس پر حرف بہ حرف عمل کیا جائے گا۔ ان مبارک لمحوں میں یہ عہد کیا جائے کہ ہماری زندگی کا ہر لمحہ آپ ﷺ کی اطاعت و فرمانبرداری میں گزرے گا۔

(ڈپٹی ایڈیٹر:دختران اسلام)۔