نسبتِ مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے مراد وہ قلبی روحانی اور فکری تعلق ہے جو امت مسلمہ کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات اقدس کے ساتھ جوڑتا ہے نسبتِ مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم امت مسلمہ کی فکری، روحانی اور تہذیبی شناخت کے لیے بنیادی ستون ہے جو نہ صرف ایمان کے کمال کی ضمانت فراہم کرتی ہے بلکہ دینی و اخلاقی نظام حیات کی بقا کی بھی ضامن ہے۔
اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا:
اَلنَّبِیُّ اَوْلٰی بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ اَنْفُسِهِمْ.
(الاحزاب، 33: 6)
’’ یہ نبیِ (مکرّم ﷺ ) مومنوں کے ساتھ اُن کی جانوں سے زیادہ قریب اور حقدار ہیں ۔‘‘
اس آیت کریمہ میں در حقیقت نسبت ِمحمدی صليٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اولیٰ کے معنی "زیادہ حقدار زیادہ قریب ہونا "کے ہیں ۔
اس آیت مبارکہ میں ذکر ہے کہ ہمارے پیارے آقا حضور صلاۃ والسلام مومنوں پر ان کی جانوں سے بھی زیادہ حق رکھتے ہیں۔یعنی ایک مومن کو اپنی ذات سے بڑھ کر حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ تعلق ،محبت ،اتباع اور اطاعت کو ترجیح دینی ہے۔ نسبتِ مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم ميں ہی ايمان کی بقاء اور امت مسلمہ کا عروج مضمر ہے ۔
اس دور ميں تحریک منہاج القرآن نے اسی نسبت ِمصطفیٰ ﷺ کوپھر سے ا مت مسلمہ ميں بحال کرنے ليے کئی اقدامات کيے ۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادري نے بحالی نسبت مصطفیٰ ﷺ کو تحریک منہاج القرآن کے مقاصد و اہداف ميں شامل کيا ہے ۔جس ميں
1۔ اَلرَّجُوع اِلَی مَحَبَّۃِ النَّبی ﷺ
2۔ اَلرَّجُوع اِلَی تعظیم النبی ﷺ
3۔ اَلرَّجُوع اِلَی متابعۃ النبی ﷺ
4۔ اَلرَّجُوع اِلَی نُصرَۃِ النبی ﷺ
شامل ہيں تحریکِ منہاج القرآن ان تمام جہات میں سرگرمِ عمل ہے۔جو کہ امت کا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات کے ساتھ ٹوٹا ہوا تعلق بحال کرنے کے ليے اہم اقدام ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اپنی عمیق دینی بصیرت، ہمہ گیر علمی خدمات اور تحقیقی جدوجہد کے ذریعے امتِ مسلمہ میں نسبتِ مصطفیٰ ﷺ کے احیاء اور عشقِ رسول ﷺ کے فروغ کے ليے کئي کتب تصنیف کيں ۔ تحریکِ منہاج القرآن کے پاس حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ اقدس کے حوالے سے کتب کا ایک وافر ذخیرہ موجود ہے، جس میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات مبارکہ کے ہر پہلو کو نہایت جامعيت کے ساتھ بيان کيا گيا ہے۔ خواه وہ محبت مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہو یا اتباع مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہو، شمائل نبوی ﷺ ہوياعقیدہ ختم نبوت،میلاد مصطفیٰ ﷺ ہويافلسفہ معراج النبی ﷺ ، تحفظ ناموس رسالت ہويا سیرۃ الرسول ﷺ کی ریاستی اہمیت ہر موضوع پر خاطر خواہ تحقیق کی گئی۔ نیز حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ اقدس کے متعلق گستاخانہ خاکے جیسے فتنوں کے علمی و تحقیقی جواب پر بھی گراں قدر مواد موجود ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدّظلہ العالی نے عربی زبان میں ایک عظیم تصنیف "دلائل البرکات فی التحیات والصلوٰۃ" مرتب فرما کر امت کو تحفہ ديا، علاوہ ازیں شیخ الاسلام نے درود پاک کے حوالے سے بھی کئی کتب تحریر فرمائیں ۔ جو کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات مبارکہ کے ساتھ تعلق جوڑے کا ذریعہ ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کی تحریروں نے جدید ذہن رکھنے والے طبقے کو دلیل کے ساتھ نسبتِ مصطفیٰ ﷺ کی حقیقت سے روشناس کرایا اور عوام کے دلوں میں عشقِ مصطفیٰ ﷺ کی حرارت کو ازسرِنو بیدار کیا۔ یہ علمی سرمایہ آج کے دور میں محبت و وفاداریِ مصطفیٰ ﷺ کے احیاء کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔ان کی تحریریں نہ صرف علمی و فکری گہرائی رکھتی ہیں بلکہ عوام کے لیے بھی سادہ، دل نشین اور مؤثر ہیں۔ ان کتب کے ذریعے حضور نبی اکرم ﷺ کی سیرتِ طیبہ، شمائل، اوصاف اور نسبت کے فیوضات کو اس انداز میں پیش کیا گیا کہ پڑھنے والے کے دل میں محبتِ رسول ﷺ کا چراغ مزید فروزاں ہو جاتا ہے۔ یہ علمی سرمایہ آج کی امت کے لیے ایک روشن مینار ہے جو انہیں عشقِ مصطفیٰ ﷺ کے راستے پر گامزن کرتا ہے۔
عالمی میلاد کانفرنسز
منہاجُ القرآن انٹرنیشنل (MQI) نے حضور نبی اکرم ﷺ کی سیرتِ طیبہ کے فروغ، اطاعت و اتباعِ رسول ﷺ کے احیاء، دلوں میں محبت و عشقِ مصطفیٰ ﷺ کی حرارت پیدا کرنے اور امت کی دینی، فکری، اخلاقی و روحانی تربیت کے لیے عالمی سطح پر میلاد کانفرنسز کے سلسلے کا آغاز کیا۔ یہ کانفرنسز ہر سال بڑے تزک و احتشام کے ساتھ منعقد ہوتی ہیں، جن میں دنیا بھرسے لاکھوں عاشقانِ رسول ﷺ شریک ہو کر میلادِ مصطفیٰ ﷺ کی خوشی اور مسرت کا اظہار کرتے ہیں۔ تحریکِ منہاجُ القرآن نے امتِ مسلمہ کے دلوں میں عشق و محبتِ رسول ﷺ کو دوبارہ زندہ کرنے اور نسبتِ مصطفیٰ ﷺ کو مضبوط و مستحکم بنانے کے لیے عالمی میلاد کانفرنسز کو ایک جامع اور مؤثر پلیٹ فارم کے طور پر اختیار کیا۔ ان کانفرنسز کا بنیادی مقصد صرف ولادتِ باسعادتِ نبی اکرم ﷺ کی خوشی منانا نہیں، بلکہ سیرتِ طیبہ کے فروغ، اطاعت و اتباعِ رسول ﷺ کے احیاء اور امت کی فکری، اخلاقی اور روحانی تربیت کو عملی شکل دینا ہے۔ہر سال 12 ربیع الاول کی بابرکت شب، مینارِ پاکستان لاہور میں منعقد ہونے والی یہ عظیم الشان عالمی میلاد کانفرنس لاکھوں عشاقانِ رسول ﷺ اور دنیا بھر سے آئے ممتاز علماء و مشائخ، قراء اور نعت خوان حضرات کی شرکت سے ایمان افروز اجتماع بن جاتی ہے۔ اس میں علمی و روحانی شخصیات شریک ہو کر نسبتِ مصطفیٰ ﷺ کے پیغام کو عام کرتی ہیں۔
یہ کانفرنس محض ایک مذہبی تقریب نہیں بلکہ ایک عالمی پیغام کی عملی تصویر ہے، جو پوری دنیا میں میلادِ مصطفیٰ ﷺ کے ذریعے امن، محبت، اخوت اور رواداری کو فروغ دے رہی ہے۔ ان اجتماعات میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف پہلوؤں پر مدلل اور تحقیقی خطابات کیے جاتے ہیں، جن کے ذریعے حاضرین کو نسبتِ مصطفیٰ ﷺ کی حقیقت، اس کی روحانی برکات اور عملی اثرات سے روشناس کرایا جاتا ہے۔اس وقت تحریک کے پلیٹ فارم سے پوری دنیا میں میلاد کانفرنسز اور محافلِ نعت کا ایک مربوط اور مؤثر نیٹ ورک قائم ہے، جو نسبتِ مصطفیٰ ﷺ کی بحالی اور فروغ کا ایک مضبوط ذریعہ بن چکا ہے۔ امسال مينار پاکستان کے سایہ میں 42ویں سالانہ عالمی ميلاد کانفرنس منعقد کی جائے گي۔
تحریک منہاج القرآن کے پليٹ فارم سے نسبت محمدي ﷺ کي بحالي کے ليے 40 روز ميلا د مہم کا اہتمام کيا جاتا ہے ۔ اس مہم کا مقصد امت کا ٹوٹا ہوا تعلق بارگاه مصطفی ﷺ سے جوڑنا ہے۔ جس ميں محافل ميلاد کا انعقاد شامل ہے۔ نیز نعت خوانی کے ذريعے بھی لوگوں کے دلوں کو رسول ﷺ کے ساتھ جوڑا جاتا ہے ۔اس ميں فرزندان حضور شیخ الاسلام کا کليدی کردار ہے ۔ وه ان ميلاد کانفرنسز ميں شريک ہو کر امت کے دلوں ميں اپنے پر مغز خطابات کے ذ ريعےحضور سرور کائنات ﷺ کی محبت ، اتباع اور اطاعت کی شمع روشن کرتے ہيں ۔
خطابات
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے امت مسلمہ کے دلوں میں نسبت مصطفیٰ ﷺ کو بحال کرنے کے ليےحضور سرور کائنات ﷺ کی سيرت مبارکہ کے محتلف گوشوں پر خطابات کيے۔خواہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ پر بشر یا نور کا اعتراض ہویا میلاد النبی ﷺ پر اعتراض ہو،خواہ وہ حيات النبی ﷺ کي بات ہو،ی اعتراض حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت پر ہو یا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اميت پر، ان تمام موضوعات پرقرآن و حديث کی روشنی ميں مدلل خطابات موجود ہیں۔ آپ نے دلنشین انداز، مستند دلائل، اور قرآن اور حديث کی روشنی ميں سیرتِ طیبہ کے مختلف پہلوؤں کو بیان کرتے ہوئے سننے والوں کے دلوں میں حضور ﷺ کی عظمت، شان اور محبت کو راسخ کیا۔ ان خطبات کے ذریعے نہ صرف عقیدت کو جِلا ملی بلکہ عملی زندگی میں اتباعِ رسول ﷺ کی ترغیب بھی پیدا ہوئی۔
تحریک منہاج القرآن نے دنیا بھر میں منعقد ہونے والی ’’سیرت النبی ﷺ کانفرنسز‘‘ کے ذریعے اُمتِ مسلمہ کے دلوں میں محبت و عقیدتِ مصطفیٰ ﷺ کو تازہ کرنے، آپ ﷺ کی سیرتِ طیبہ کو عملی زندگی میں نافذ کرنے اور معاشرے میں اخلاق و کردار کی اعلیٰ اقدار کو فروغ دینے کی جدوجہد کی ہے۔’’سیرت النبی ﷺ کانفرنسز‘‘پوری دنيا ميں منعقد کی جاتی ہيں گزشتہ سال 2024 ميں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ساؤتھ کوریا ، ہانگ کانگ، کوالالمپور ميں’’سیرت النبی ﷺ کانفرنس‘‘ منعقد کیں جن ميں مسلم کميونٹی کے علاوه بھی لوگ ان کانفرنسز ميں شريک تھے ۔شیخ الاسلام نے ان کانفرنسز ميں حضور ﷺ کی سيرت طیبہ پر رو شنی ڈالی اور لوگوں کو سيرت کی پيروی کر نے اور ذات محمدی ﷺ کے ساتھ جڑے رہنےکی طرف ترغيب دلائی ۔ نیز ان کانفرنسز میں قرآن و حدیث کی روشنی میں آپ ﷺ کی تعلیمات کو جدید اسلوب میں پیش کر کے نئی نسل کے دلوں میں عشقِ رسول ﷺ کو بیدار کرنے اور سیرتِ مصطفیٰ ﷺ کو زندگی کا مرکز و محور بنانے کا پیغام دیا گیا ہے۔
تحریکِ منہاج القرآن نے امتِ مسلمہ میں محبت و تعلقِ مصطفیٰ ﷺ کو زندہ کرنے اور سیرتِ طیبہ کے فیوض و برکات سے قلوب کو منور کرنے کے لیے دروسِ سیرت کا ایک وسیع اور منظم سلسلہ قائم کیا۔ اس کے ذریعے ہر طبقۂ فکر تک نبی اکرم ﷺ کی حیاتِ مبارکہ کے مختلف پہلوؤں کو علمی، روحانی اور عملی انداز میں پیش کیا گیا، تاکہ اُمت میں عشقِ رسول ﷺ ، اتباعِ سنت اور اتحاد و یکجہتی کے جذبات کو فروغ دیا جا سکے۔ جن سے عوام و خواص میں سیرت النبی ﷺ کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کا شعور بیدار ہوا۔ان دروس سے مردو زن سب مستفيد ہوتے ہيں ۔ یہ بھی تحريک منہاج القرآن کا بحالی نسبت مصطفی ﷺ ميں مئوثر اقدام ہے ۔
تحریک منہاجُ القرآن، ماہنامہ ’’منہاج القرآن‘‘ اور شعبۂ ’’دخترانِ اسلام‘‘کے ذريعے امتِ مسلمہ میں بحالی نسبتِ مصطفیٰ ﷺ کے لیے کوشاں ہیں۔ یہ شعبہ جات عشقِ رسول ﷺ کے فروغ ،تعلیماتِ نبوی ﷺ کو عام کرنے اور سیرتِ طیبہ کی روشنی میں معاشرتی و روحانی اصلاح کے فروغ کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ ماہنامہ ’’منہاج القرآن‘‘ علمی و فکری رہنمائی فراہم کرتا ہے، جب کہ ’’دخترانِ اسلام‘‘ خواتین و طالبات میں دینی شعور، اخلاقی تربیت اور سیرتِ مصطفیٰ ﷺ سے وابستگی پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ تمام کاوشيں امت کو دوبارہ اس حقیقی نسبت سے جوڑنا ہے جو حضور ﷺ کے عشق، اطاعت اور پیروی پر قائم ہے۔
تحریکِ منہاج القرآن نے حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے ساتھ تعلق استوار کرنے، عشقِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فروغ، ربطِ رسالت مآب ﷺ میں پختگی و تسلسل، اور اسوۂ حسنہ کی پیروی کو عام کرنے کے لیے "گوشۂ درود" قائم کیا۔جس ميں 24 گھنٹے حضور ﷺ کی ذات مبارکہ پر درور بھيجا جاتا ہے۔ جو کہ نسبت و قربتِ رسول ﷺ کو مضبوط کرنے کا ذریعہ ہے۔ تحريک کی کاوششوں سے گھريلو سطح پر بھی گوشۂ درود قائم کيے گئے۔ جن ميں دنیا بھر کے گھرانے حضور سرور کائنات ﷺ کی بارگاه ميں درورو سلام کا نذرانہ پيش کرتے ہیں اور اب تک کھربوں کی تعداد ميں درورو سلام کے موتي پروئے گئے ہيں ۔
نتائج
تحریک منہاج القرآن نے بحالی نسبت مصطفیٰ ﷺ کےليے کي جانے والی کاوشوں کے نتیجے میں اُمتِ مسلمہ میں نسبتِ مصطفیٰ ﷺ کے احیاء اور فروغ کی ایک منظم فضا قائم کی۔ عوامی سطح پر عشقِ رسول ﷺ کے جذبات کو ایک نیا شعور اور استحکام حاصل ہوا، جس نے فرقہ واریت اور انتہاپسندی کے رویّوں کے مقابل ایک اعتدال پسند اور ہم آہنگ فکر کو فروغ دیا۔اس وقت جب امت تفرقہ ميں پڑ چکی تھی اور لوگ حضور ﷺ کے ميلاد کو منانے کو بدعت قرار دینے لگے تھے تو اس وقت تحریک منہاج القرآن کی انتھک کوششوں کا نتیجہ ہے کہ آج کئی عشاقانِ مصطفیٰ ﷺ ولادتِ خیرالانام ﷺ کا جشن مناتے ہيں اور سينکڑوں کی تعداد ميں دور دراز علاقوں سے عالمی ميلاد کانفرنس ميں شريک ہوکر حضور ﷺ اپنی محبتوں کا اظہار کرتے یيں ۔بالخصوص نوجوان نسل، جو مذہبی بےگانگی اور فکری انتشار کا شکار تھی، تحریک کی علمی و روحانی کاوشوں کے باعث سیرتِ مصطفیٰ ﷺ سے وابستگی اور دینی اقدار سے مستحکم تعلقِ کی جانب مائل ہوئی۔ ان کی کاوشوں کے اس قدر کارآ مد نتائج ديکھنے کو ملے کہ امسال کريم آقا حضور ﷺ کے 1500 سالہ جشنِ ولادت کے موقع پر 52ممالک حضور ﷺ کے یوم ولادت پر جشن کا اہتمام کریں گے جو کہ تحریک منہاج القرآن کی عالمی سطح پر پذیرائی اور نسبتِ مصطفیٰ ﷺ کے فروغ کا واضح ثبوت ہے۔
جب لوگ درود پاک کی اہميت و فضائل سے ناآشنا تھے ۔ اس وقت تحريک نے گوشہ درور قائم کر کے اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی درود پاک کی اہميت و فضائل پر لکھی گئی تصانيف اور خطابات کے ذریعے لوگوں کو آ شنا کيا کہ یہ ذریعہ قربت و نسبت محمدي ﷺ ہے ۔ اس کے نتيجے ميں عامۃ الناس ميں نسبت مصطفیٰ ﷺ کا شعور بيدار ہوا اور اس مقبول عبادت کي طرف محو ہوگئی جو ان کو محمد مصطفیٰ ﷺ کی بارگاه سے جوڑتی ہے۔ ان تمام کاوشوں کے نتیجے میں مختلف معاشرتی و فکری طبقات میں محبتِ رسول ﷺ پر مبنی ایک مثبت فکری و روحانی رجحان پروان چڑھا، جو بحالیِ نسبتِ مصطفیٰ ﷺ کے تناظر میں ایک قابلِ ذکر علمی و عملی کامیابی تصور کی جا سکتی ہے۔