محمد عربی کأ بروئے ہر دوسرا است
کس کہ خاک درش نیست خاک بر سراو
محمد عربی ﷺ کی ذات گرامی آبروئے دوعالم ہے جسے آپ کے در کی خاک بننے میں فخر نہیں اس کے سر پہ خاک۔
آقا ﷺ کے پسندیدہ اخلاق
صدق و سچائی: رسول اللہ ﷺ کو بعثت سے پہلے ہی ’’الصادق الامین‘‘ کہا جاتا تھا۔
حدیث: ’’تم پر سچائی لازم ہے، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف رہنمائی کرتی ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے۔‘‘ (صحیح بخاری، کتاب الأدب، حدیث 6094)
حیا: حدیث: ’’حیا ایمان کا حصہ ہے۔‘‘ (صحیح بخاری، کتاب الایمان، حدیث 9)
نرمی اور رحمت: قرآن: ’’اور ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔‘‘ (سورۃ الانبیاء، آیت 107)
حدیث: ’’تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے حق میں بہتر ہو، اور میں اپنے گھر والوں کے حق میں سب سے بہتر ہوں۔‘‘ (سنن ترمذی، حدیث 3895)
عفو و درگزر: قرآن: ’’اور (اے نبی ﷺ ) درگزر کی روش اختیار کیجیے اور نیکی کا حکم دیتے رہیے۔‘‘ (سورۃ الاعراف، آیت 199)
حدیث: ’’جو شخص معاف کر دیتا ہے اللہ اس کی عزت میں اضافہ فرماتا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، کتاب البر، حدیث 2588)
تواضع (انکساری): حدیث: ’’جو شخص اللہ کے لیے تواضع اختیار کرتا ہے، اللہ اسے بلند کر دیتا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث 2588)
آقا علیہ السلام کے پسندیدہ رنگ اور لباس
1۔ حضرت براء بن عازبؓ فرماتے ہیں: ’’رسول اللہ ﷺ کا سب سے پسندیدہ لباس قمیص (کُرتا) تھا۔‘‘ (سنن ابی داود، کتاب اللباس، حدیث: 4025)
2۔ حضرت ام سلمہؓ فرماتی ہیں: ’’رسول اللہ ﷺ کو کپڑوں میں سب سے زیادہ سادہ لباس پہننا اورسفید کپڑے پسند تھے۔‘‘ (جامع ترمذی، حدیث: 2810) (سنن ابی داود، حدیث: 4061)
3۔ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: ’’رسول اللہ ﷺ کے پاس صرف چند جوڑے ہوتے تھے، جب ایک دھلنے کو جاتا تو دوسرا پہن لیتے۔‘‘ (سنن ابن ماجہ، حدیث: 3606)
آقا علیہ السلام کی پسندیدہ خوشبو
ترجمہ: محمد بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے آپ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خوشبو لگایا کرتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا: جی ہاں! نبی کریم ﷺ مردانہ خوشبو مشک و عنبر استعمال فرمایا کرتے تھے۔
(سنن نسائی، کتاب الزینۃ، ج 8، ص 151 بيروت)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینہ مبارک کی خوشبو مشک و عنبر سے بڑھ کرتھی، جیسا کہ مسلم شریف کی حدیث مبارک میں ہے کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں “ترجمہ: حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا رنگ مبارک سفید چمکدار تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پسینہ مبارک کے قطرے موتیوں کی طرح چمکتے تھے، میں نے کسی مشک یا عنبر کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پسینہ مبارک کی خوشبو سے زیادہ خوشبو دار نہیں پایا۔(الصحيح لمسلم، تركی)
آقا علیہ السلام کے پسندیدہ کھانے
گوشت: آپ ﷺ کو گوشت پسند تھا، خصوصاً دُنبے کے شانے (بکری/دنبہ کی دستی) زیادہ پسند تھے۔حدیث:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُحِبُّ الذِّرَاعَ.
(صحیح بخاری، حدیث: 5415)
شہد، حلوہ اور میٹھا کھانا: آپ ﷺ کو میٹھے کھانے پسند تھے۔حدیث: جیسا اوپر آیا: ’’كَانَ يُحِبُّ الْحَلْوَاءَ وَالْعَسَلَ‘‘ ۔
(بخاری، 5431)
کھجور: آپ ﷺ کو کھجوریں بہت پسند تھیں اور مختلف طریقوں سے کھاتے۔حدیث: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’بیتٌ لا تمر فیه جیاعٌ اہلُه‘‘ یعنی ’’وہ گھر جس میں کھجور نہ ہو، اس کے لوگ بھوکے رہیں گے۔‘‘
(صحیح مسلم، حدیث: 2046)
آقا علیہ السلام کے پسندیدہ صحبت اور نا پسندیدہ صحبت معہ حوالہ
آقا علیہ السلام کی زندگی ہمیں یہ واضح تعلیم دیتی ہے کہ انسان کی صحبت (دوستی و نشست) اس کے دین و کردار پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ اسی لیے حضور اکرم ﷺ نے پسندیدہ اور ناپسندیدہ صحبت کے بارے میں واضح ارشادات فرمائےہیں۔
پسندیدہ صحبت: نیک اور صالح لوگوں کی صحبت، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے، پس تم میں سے ہر ایک دیکھے کہ کس کو دوست بنا رہا ہے۔‘‘ (سنن ابی داؤد، حدیث: 4833 / جامع ترمذی، حدیث: 2378)
اس سے معلوم ہوا کہ صالح اور متقی لوگوں کی صحبت پسندیدہ ہے تاکہ ان کے اخلاق و اعمال سے ایمان مضبوط ہو۔
1۔ ذکرِ الٰہی اور علمِ دین کی مجلسیں: فرمایا: ’’جب تم جنت کے باغوں کے پاس سے گزرو تو ان میں بیٹھ جاؤ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا: ’’یا رسول اللہ! جنت کے باغ کیا ہیں؟ ‘‘
فرمایا: ’’ذکر کی مجالس۔‘‘ (مسند احمد، حدیث: 11998 / ترمذی، حدیث: 3510)
’’آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے، پس تم میں سے ہر ایک دیکھے کہ کس کو دوست بنا رہا ہے۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ صالح اور متقی لوگوں کی صحبت پسندیدہ ہے تاکہ ان کے اخلاق و اعمال سے ایمان مضبوط ہو۔(سنن ابی داؤد، حدیث: 4833/ جامع ترمذی، حدیث: 2378
2۔ علما اور اہلِ ذکر کی صحبت: قرآن میں فرمایا گیا: ’’اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچے لوگوں کے ساتھ ہو جاؤ۔‘‘ (سورۃ التوبہ، آیت: 119)
اس آیت سے معلوم ہوا کہ سچوں، نیکوں اور اہلِ ایمان کی صحبت اختیار کرنا اللہ کو پسند ہے۔
3۔ اہلِ خیر اور سخی لوگوں کی صحبت: آپ ﷺ نے فرمایا: ’’سخی قریب ہے اللہ کے، قریب ہے جنت کے، قریب ہے لوگوں کے اور دور ہے جہنم سے، اور بخیل اللہ سے دور، جنت سے دور، لوگوں سے دور اور جہنم کے قریب ہے۔‘‘ (جامع ترمذی، حدیث: 1961)اس سے ظاہر ہے کہ سخی اور نیک دل لوگوں کی صحبت باعثِ خیر ہے۔
4۔ ذکر و دعا کرنے والوں کی صحبت: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے راستوں میں گھومتے ہیں، جو ذکر کرنے والوں کی تلاش کرتے ہیں۔ جب وہ ذکر کرنے والوں کو پاتے ہیں تو ایک دوسرے کو آواز دیتے ہیں: آؤ! جو تم ڈھونڈ رہے تھے وہ مل گیا۔‘‘ (صحیح بخاری، حدیث: 6408 / صحیح مسلم، حدیث: 2689)اس سے واضح ہے کہ ذکر کرنے والوں کی مجلس اللہ اور اس کے حبیب ﷺ کو بہت پسند ہے۔