دستور مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور

خصوصی رپورٹ: انیلہ الیاس ڈوگر

دساتیرِ عالم میں دستورِ مدینہ تاریخ انسانی کا وہ پہلا دستور ہے، جسے حضور نبی اکرم ﷺ نے پُراَمن بقائے باہمی کے لیے مدینہ منورہ کے مختلف رنگ و نسل اور متفرق شعوب و قبائل کے لیے وضع کیا۔ یہ دستور ہر دور کے بدلتے تقاضوں کے مطابق ہر ریاست کی کامیابی کا ضامن اور اُس کے لیے قابلِ عمل نمونہ ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ کے عطا کردہ دستور نے ریاستِ مدینہ کی صورت میں ایک مثالی فلاحی اسلامی مملکت کی تشکیل و تنظیم کر کے دنیا کو اَمن، بقاے باہمی اور خیر و فلاح کا درس دیا ہے۔ میثاق مدینہ نہ صرف پہلی اسلامی ریاست کا اساسی دستور ہے بلکہ عالمی تہذیب و تمدن کی تاریخ میں ایک نمایاں اور عدیم النظیر پیش رفت بھی ہے، جس میں اس دستور کے ذریعے تمام آئینی طبقات کے حقوق کا تحفظ اور مختلف اُمور کی ادائیگی کا طریقۂ کار طے کیا گیا ہے۔ اِس دستور نے ریاستِ مدینہ کی اقلیتوں سمیت تمام افراد و طبقاتِ معاشرہ کے حقوق کا تحفظ کیا ہے اور اسلامی فلاحی ریاست کے حقیقی خدّ و خال کو واضح کیا ہے۔

آج ترقی یافتہ ممالک کے دساتیر میں امریکہ کے دستور کو 7,000 الفاظ کے ساتھ مختصر ترین مثالی دستور قرار دیا جاتا ہے جب کہ ساڑھے چودہ سَو سال قبل حضور نبی اکرم ﷺ کا عطا کردہ دستورِ مدینہ صرف 63 آرٹیکلز اور 750 الفاظ پر مشتمل ہے۔ آج کے دساتیر سے کہیں زیادہ مستند، مختصر، جامع، اوّلین اور مکمل تحریری دستور ہے، جس میں تمام آئینی طبقات کے حقوق کا تحفظ کیا گیا، مختلف ریاستی وظائف کی ادائیگی کا طریق کار طے کر دیا گیا، اقلیتوں سمیت تمام افراد و طبقاتِ معاشرہ کے حقوق کو تحفظ دیا گیا اور ایک اسلامی فلاحی ریاست کی حقیقی بنیادوں کو واضح کر دیا گیا ہے۔

آپ ﷺ کی ریاستِ مدینہ کے دس سالہ دور میں آئینی سیاست کو عروج نصیب ہوا۔ یہ امر اہلِ اسلام کے لیے باعثِ افتخار ہے کہ انہوں نے دستور سازی کے عمل میں تمام دنیا پر سبقت حاصل کر لی۔ جب کہ مغربی ممالک میں 18ویں صدی تک تحریری آئین سازی کا تصور تک متعارف نہ ہوا تھا۔

’’دستور مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور‘‘ شاہکار تصنیف

الحمد للہ! قابلِ تحسین امر ہے کہ اِس باب میں کوئی باقاعدہ کتاب یا تحقیقی مواد اگر دستیاب ہے تو وہ دو شخصیات کی کتب میں یکجا اور مربوط شکل میں ملتا ہے۔ ایک حضور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی کتاب ’’میثاقِ مدینہ کا آئینی تجزیہ‘‘ ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اپنی اس کتاب میں میثاقِ مدینہ کے جملہ معاہدے کو شقوں کی صورت میں تحریر کیا ہے اور اِس کی آئینی و دستوری ضرورت و اہمیت کو اُجاگر کرنے کے لیے پہلی مرتبہ اسے 63 آئینی شقوں (63 constitutional articles) کی شکل میں مطالعہ کرنے والوں کے لیے عام فہم بنا کر پیش کیا ہے۔

دوسرا اہم، وقیع، جامع اور عظیم تحقیقی کام تحریک منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کا ہے، جو ’’دستورِ مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور (دستورِ مدینہ اور جدید دَساتیرِ عالم کا تقابلی جائزہ)‘‘ کے عنوان سے چھپ کر دو ضخیم جلدوں میں منظرِ عام پر آ چکا ہے۔علاوہ ازیں یہ منفرد تحقیقی کاوش عربی اور انگریزی میں بھی طبع ہوچکی ہے۔

محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری لائقِ صد مبارک باد ہیں کہ انہوں نے تاریخ میں پہلی مرتبہ اس نوعیت کی منفرد تحقیق کرکے اِزالۂ ما فاتَ کر دیا ہے۔ یہ کتاب نہ صرف دینی علوم و فنون کے ماہر اہل علم کے لیے مفید ہے بلکہ جدید تعلیم یافتہ طبقات بالخصوص قانون کے شعبہ سے تعلق رکھنے والے اہلِ علم حضرات کے لیے گوہر نایاب ہے۔ یہ کتاب ان قانون ساز شخصیات کی رہنمائی کے لیے مشعلِ راہ ثابت ہوگی جو انسانیت کی ترقی، معاشرے میں عدل و انصاف کے قیام، امن و آشتی کے فروغ، اظہارِ رائے کی آزادی،تکریمِ انسانیت اور دیگر انسانی اقدار کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں۔

ابواب کا مختصر تعارف

اس کتاب کے درج ذیل کل 7 اَبواب ہیں:

1۔ عالمِ مغرب اور عالمِ اسلام میں قانون سازی کا ارتقاء

2۔ دستورِ مدینہ کی توثیق و تصدیق (دستورِ مدینہ کی روایات و آرٹیکلز کی تخریج اور راویوں کے اَحوال)

3۔ دستورِ مدینہ (تحقیقی جائزہ)

4۔ ریاست کے عناصرِ تشکیلی (دستورِ مدینہ اور جدید دساتیر کی روشنی میں)

5۔ دستورِ مدینہ اور جدید دساتیر میں نظامِ حکومت کے عمومی اُصول

6۔ حقوقِ انسانی (دستورِ مدینہ اور جدید دساتیر کی روشنی میں)

7۔ ریاستی اختیارات (دستورِ مدینہ اور جدید دساتیر کی روشنی میں)

پہلی جلد اَوّل الذکر تین ابواب پر مشتمل ہے، جب کہ دوسری جلد آخری چار ابواب پر محیط ہے۔ اس کتاب میں دستورِ مدینہ کا جدید دساتیر کے ساتھ تقابل کرکے واضح کیا گیا ہے کہ دستورِ مدینہ ریاست کی نوعیت و حیثیت، اَفرادِ ریاست کی آئینی حیثیت، ریاست کے حقوق و فرائض، ریاست کے باشندوں کے حقوق و فرائض اور دیگر ریاستی اُمور سمیت تمام تفصیلات کا جامع اِحاطہ کرتا ہے۔ اسلام کی تاریخ میں اِس موضوع پر اِمتیازی شان کی حامل یہ اپنی نوعیت کی منفرد تصنیف ہے۔

اِس کتاب کے اِمتیازات و تفردات اور بعض خصوصیات کا ذکر ذیل میں کیا جا رہا ہے، تاکہ اِس مختصر تحریر کے ذریعے اِس عالمانہ و فاضلانہ تحقیق کے مشتملات سے متعارف ہوا جا سکے:

اِمتیازات و تفرّدات

ریاستِ مدینہ کی آئینی اور انتظامی بنیادیں میثاقِ مدینہ پر اُستوار ہیں۔ یہ معاہدہ مسلمانانِ مدینہ اور دیگر مذاہب کے راہنُماؤں کے درمیان تحریری شکل میں طے پایا جس کا مقصدمختلف رنگ و نسل اور عقیدہ و مذہب کے حامل گروہوں کے مابین قیامِ امن اور بقاے باہمی کا حصول تھا۔

اِس کتاب میں محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے ریاستِ مدینہ کے ماڈل کی جزئیات کو تفصیل کے ساتھ سپردِ قلم کیا ہے۔ انہوں نے انتہائی عرق ریزی کے ساتھ ریاستِ مدینہ کے انتظامی، معاشی، عدالتی، قانونی، جنگی و دفاعی قوانین اور اِنسانی حقوق، آزادیِ اظہار اور بین الاقوامی تعلقات و معاہدات کے لیے وضع کردہ اُصول و ضوابط کے بارے میں ٹھوس حوالہ جات کے ساتھ بیش قیمت معلومات فراہم کی ہیں۔

اس کتاب کے چند اہم اِمتیازات و تفردات درج ذیل ہیں:

1۔ دلائل سے ثابت کیا گیا ہے کہ میثاقِ مدینہ، کائناتِ انسانی کا پہلا تحریری دستور ہے۔

2۔ میثاقِ مدینہ یا دستورِ مدینہ پر یہ پہلی جامع اور کثیر الجہات تجزیاتی تحقیق ہے۔

3۔ میثاقِ مدینہ کے مختلف آرٹیکلز کی تائید اور توثیق کے لیے قرآنی آیات اور احادیث مبارکہ درج کی گئی ہیں۔ یوں براہِ راست آیات اور احادیث سے اِستشہاد و اِستنباط کرکے اِس کی حقانیت کو ناقابلِ تردید دلائل سے ثابت کیا گیا ہے۔

4۔ کتاب کے مشتملات کی تصدیق و توثیق پر عالمِ اسلام کی ممتاز یونیورسٹی جامعہ الاَزہر کے شیوخ کی تقاریظ شامل ہیں۔

5۔ یہ تحقیقی کتاب دستورِ مدینہ کا امریکی، برطانوی اور یورپی دساتیر سے تقابلی موازنہ پیش کرتی ہے۔

6۔ اس کتاب کے مطالعہ سے یہ بات متحقق ہوتی ہے کہ ریاستِ مدینہ تاریخِ عالم کی پہلی فلاحی ریاست (welfare state) تھی۔

7۔ جدید جمہوریت کے بانی ہونے کے دعوے دار برطانیہ میں 1215ء میں ’’میگنا کارٹا (Magna Carta) ‘‘ کے نام سے ایک معاہدہ وجود ميں آیا، جب کہ دستورِ مدینہ کی تسوید و تحریر اس معاہدہ سے 593 سال قبل 622ء میں کی گئی۔

8۔ میگنا کارٹا کا معاہدہ یکطرفہ طور پر تحریر کیا گیا جب کہ دستورِ مدینہ کی تحریر پر اتفاق کرنے والوں میں کثیر اَقوام اور مذاہب کے نمائندے شامل تھے۔

9۔ دیگر قدیم معاہدے ایک خاندان، ایک قبیلہ یا گروہ کے اِنفرادی اِقتدار کو دائمی بنانے کی بنیادوں پر اُستوار تھے، جب کہ دستورِ مدینہ میں اِجتماعیت کے مفاد کو کمال دور اندیشی سے مدِ نظر رکھا گیا۔ دستورِ مدینہ کی روح شہریوں کے جان و مال اور عزت و آبرو کا تحفظ تھا۔ بلا تفریقِ رنگ و نسل ریاستِ مدینہ کے ہر شہری کے مذہبی، سیاسی، معاشی اور دفاعی حقوق کو تحفظ دیا گیا۔ الغرض! دستورِ مدینہ میں اِنفرادی نہیں بلکہ سماج کے اجتماعی مفادکو مدِ نظر رکھا گیا۔

10۔ میثاقِ مدینہ کی روشنی میں ایک اسلامی، رفاہی و فلاحی ریاست کے ماڈل کی داغ بیل ڈالی گئی۔

11۔ اس کتاب میں یونان، روم سمیت قبل مسیح کی قدیم تہذیبوں ميں آئین سازی کی مختصر تاریخ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ ریاستِ مدینہ کے ماڈل کو سمجھنے کے لیے مفید مواد ہے، جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ریاستِ مدینہ کا انتظامی، معاشی، فلاحی ماڈل سب سے بہترین ہے جو ماضی کی کسی تہذیب سے مستعار نہیں لیا گیا۔

12۔ اس کتاب کےمطالعہ سے عرب معاشرہ کے خدّ و خال اور معروضی حالات سے بھی آگاہی ہوتی ہے۔ اس میں انتہائی خوبصورتی کے ساتھ قبل مسیح کی تہذیبوں کا عہدِ رسالت مآب G سے موازنہ کیا گیا ہے اور ایک تاریخی تقابلی جائزہ قاری کے سامنے شرح و بسط سے رکھا گیا ہے۔

13۔ اس کتاب کے مطالعہ سے یہ حقیقت بھی آشکار ہوتی ہے کہ قدیم تہذیبیں حکمرانوں کے مظالم کی وجہ سے ہونے والی بڑے پیمانے پر ہجرت (نقل مکانی) کی بنا پر برباد ہوئیں اور مہاجرین بھی پریشان و خستہ حال ہوئے۔ جب کہ ریاستِ مدینہ ہجرت کی برکت سے آباد ہوئی اور ریاستِ مدینہ میں ہجرت کرنے والوں کو عزت و تحفظ اور وقار و اِفتخار نصیب ہوا۔

14۔ معروف قدیم تہذیبوں میں آمریت کا غلبہ تھا، اس کے علی الرغم ریاستِ مدینہ شورائی نظام سے پھلی پھولی۔ اس نظام کی روح مشاورت اور اِفہام و تفہیم تھی۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری:

ایوان اقبال لاہور میں منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی دو جلدوں اور 14 سو صفحات پر مشتمل تجزیاتی تحقیق”دستو مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور“ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے فرمایا کہ دستور مدینہ تاریخ عالم کا پہلا فلاحی اور اُم الدساتیر ہے جس میں امورِ مملکت انجام دینے کے حوالے سے مکمل راہ نمائی مہیا کی گئی۔ میثاق مدینہ دستور مدینہ بنا، اسی دستور کی وجہ سے اسلامی تاریخ کی پہلی فلاحی مملکت قائم ہوئی۔

انہوں نے مزید فرمایا کہ میثاق مدینہ کے موضوع پر میری پہلی کتاب اکتوبر 1999ء میں شائع ہوئی جس میں، میں نے دستوری زبان میں میثاق مدینہ کے 63 آرٹیکل قائم کئے پھر میں نے یہ کتاب ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کو دی اور کہا کہ آپ دستور مدینہ کا باریک بینی کے ساتھ امریکہ، برطانیہ، یورپ کے جدید دساتیر سے تجزیاتی موازنہ کریں اور اسے اپنے پی ایچ ڈی کا موضوع بنائیں۔ مجھے خوشی ہے کہ انہوں نے اس موضوع پر تحقیق کا حق ادا کر دیا اور اپنی پی ایچ ڈی مکمل کی۔ انہوں نے اس شاندار تحقیق پر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کو زبردست الفاظ میں مبارکباد دی۔

اوریا مقبول جان:

اوریاء مقبول جان نے ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی کتاب دستور مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور کی تقریبِ رونمائی میں کہاآج کی اس تقریب میں شرکت میرے لیے اعزاز ہے۔ میں جب بھی سید الانبیاء ﷺ کی سیرت طیبہ کا مطالعہ کرتا تو دستور مدینہ کے معاملے پر تشنگی محسوس کرتا تھا۔ میری خواہش تھی کہ کوئی ایسا شخص ہو جو اس پر انسائیکلو پیڈیک کام کرے اور پھر دنیا کو دکھائے۔ آج ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے یہ کام کردکھایا ہے، آئندہ نسلوں تک آقا ﷺ کی سیرت طیبہ کا یہ گوشہ پہنچانے کا سہرہ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کے سر رہے گا۔

پروفیسر ہمایوں احسان ایڈووکیٹ (پرنسپل پاکستان کالج آف لاء):

پرنسپل پاکستان کالج آف لاء پروفیسر ہمایوں احسان ایڈووکیٹ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری جتنے جوانی میں علم سے محبت کرنے والے اور چہرے پر معصومیت رکھنے والے تھے آج بھی اُن کو دیکھا ہے تو وہی معصومیت ان کے چہرے پر نظر آئی ہے۔ میں ڈاکٹر طاہرالقادری کا شاگرد تھا اور مجھے خوشی ہے ڈاکٹر حسن محی الدین قادری میرے شاگرد ہیں، مجھ سے یہ اعزاز کوئی نہیں چھین سکتا۔آپ نے کہا کہ "دستورِ مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور" عظیم کاوش ہے، یہ آنے والی نسلوں کے لیے انتہائی مفید ہے۔

ایڈووکیٹ اظہر صدیق: (سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ)

سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ اظہر صدیق نےڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی کتاب دستور مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور کی تقریبِ رونمائی میں اظہارِخیال کرتے ہوئےکہاکہ دستور مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور بہت بڑا موضوع ہے، یہ دین، دنیا اور آخرت کی فلاح ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی عطا ہے کہ یہ سعادت جس کے مقدر میں کر دے۔ ڈاکٹر طاہر القادری صاحب، ڈاکٹر حسن صاحب، ڈاکٹر حسین صاحب اور ان کے ادارہ جات پوری دنیا میں اسلام کا بہت بڑا کام کررہے ہیں۔ ڈاکٹر حسن صاحب آپ کی یہ کاوش پوری دنیا میں جانی جائے گی، ہم سب آپ کے احسان مند ہیں۔

ڈاکٹر قبلہ ایاز (چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل):

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایازنے دستورِمدینہ پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ انسانیت پر اسلام اور رسول اکرم ﷺ نے جو احسانات کئے ان میں سے ایک بہت بڑا احسان میثاق مدینہ ہے۔ میثاقِ مدینہ اور دستورِ مدینہ پر جس خوبصورت انداز میں ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے یہ کام کیا بخدا میری نظر سے آج تک ایسا کام نہیں گزرا۔ آج کے دور میں دستورِ مَدینہ پر ڈاکٹر حسن کا کام مدلل، محقق اور جامع ہے، ہم سب ان کے احسان مند ہیں انہوں نے ہم سب کا فرض کفایہ ادا کیا ہے، یہ کتاب آج کے لبرل طبقات کے اسلام پر اعتراضات کا جواب ہے۔

چوہدری اشتیاق احمد خان (صدر لاہور ہائی کورٹ بار):

چوہدری اشتیاق احمد خان صدر لاہور ہائی کورٹ بارنے تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری بہت خوش قسمت ہیں کہ انہوں نے اپنی اولاد کی بہترین تربیت کی ہے اور آج ان کی تربیت کا ثمر ہم سب کے سامنے ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری اس ملک اور قوم کے لیے ایک بہت بڑا اثاثہ ہیں، یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم ان سے کماحقہ مستفید نہیں ہوسکے۔ آج کا دور اور حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ ڈاکٹر حسن کی یہ کتاب تمام حکمرانوں تک پہنچائی جائے، میں ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کو سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اس موضوع پر ایک جامع تحقیق پیش کی ہے۔

ڈاکٹر منور سلطانہ مرزا (سابق وائس چانسلر ایجوکیشن یونیورسٹی لاہور):

ڈاکٹر منور سلطانہ مرزا سابق وائس چانسلر ایجوکیشن یونیورسٹی لاہورنے تقریبِ رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہمارا دین سرچشمۂ علم ہے، ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کو مبارکباد پیش کرتی ہوں، انہوں نے انتہائی اہم موضوع پر کتاب ترتیب دی ہے؛ ڈاکٹر حسن قادری نے اپنی کتاب میں یہ ثابت کیا ہے کہ دستور مدینہ تمام دساتیر عالم سے بہتر ہے۔

ڈاکٹر فاطمہ سجاد (چیئرمین سکول آف پولیٹیکل سائنس اینڈ انٹرنیشنل ریلیشن ڈیپارٹمنٹ UMT):

چیئرمین سکول آف پولیٹیکل سائنس اینڈ انٹرنیشنل ریلیشن ڈیپارٹمنٹ UMT ڈاکٹر فاطمہ سجاد نے تقریبِ رونمائی میں اظہارِخیال کیا کہ نوجوان نسل آج بھی اسلامی ریاست کے تصور میں دستورِ مدینہ کو دیکھتے ہیں اور ہماری نوجوان نسل کے لیے یہ کتاب انتہائی اہمیت کی حامل ہے، ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، ادارہ منہاج القرآن اور منہاج یونیورسٹی لاہور کو اس کتاب کی تقریبِ رونمائی پر مُبارک باد پیش کرتی ہوں۔

جسٹس (ر) ڈاکٹر خالد محمود رانجھا:

ڈاکٹر خالد رانجھا نے اپنے خطاب میں اس منفرد تحقیق کا حق ادا کرنے پر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ قانونی حلقوں کے لئے بھی یہ کتاب راہ نمائی کا فریضہ انجام دے گی۔ یہ کتاب بہت بڑی کاوش ہے، میں اس پر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

میاں انجم نثار (نائب صدر سارک سی سی آئی):

میاں انجم نثار نائب صدر سارک CCI نے ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی کتاب دستور مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور کی تقریبِ رونمائی میں ان الفاظ میں خطاب کیا کہ یہ کتاب ہمارا اسلامی اثاثہ ہے۔ یہ تحقیق ہمارے معاشرے اور نظام حکومت کے لیے بہت سود مند ثابت ہوگی۔

بلاشبہ یہ کتاب عصرِ حاضر کی ایک منفرد علمی و تحقیقی کاوش ہے۔اللہ تعالیٰ اِس کاوش کو اپنی بارگاہ میں شرفِ قبولیت سے نوازے اور مصنفِ جلیل کے علم و فضل میں مزید اِضافہ و برکات عطا فرمائے۔ (آمین بجاہِ سید المرسلین ﷺ)۔