عرفان الہدایہ کا قیام، شیخ الاسلام کی قرآن اور صاحب قرآن سے محبت کی دلیل

ڈاکٹر فرخ

’’قرآن مجید سے محبت کرنا، اس سے جُڑنا، اس کو بڑی چاہت سے سننا، اسے گہرائی کے ساتھ سمجھنا اور اہتمام کے ساتھ اپنی زندگی میں اتارنا، اس پر عمل کرنا، اس کے پیغام کو سمجھ کر آگے دوسروں تک پہنچانا اوراس کے نور کو اطراف و اکنافِ عالم میں پھیلانا بہت بڑی برکت اور سعادت کا باعث ہے۔‘‘ (شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری)

روئے زمین پر قرآن مجید قیامت تک کے لیے مسلمانوں کے لیے ہدایت و راہنمائی کا سرچشمہ ہے لیکن ہدایت و راہنمائی سے ہم اس وقت فیض یاب ہوسکتے ہیں جب ہم اس کے اسرار و معانی تک مکمل رسائی حاصل کرلیں اور قرآن معجز بیان اپنے اسرار و حقائق صرف ان لوگوں پر عیاں کرتا ہے جو اس سے مکمل استفادہ کرتے ہوں اور اس کے لیے چند اہم اور لازمی شرائط ہیں جن کو پورا کرتے ہوئے مسلمان نہ صرف اس کا مطالعہ کریں بلکہ اس کے اسرار و حکم کو سمجھنے کی سعادت حاصل کریں جیسا کہ سب سے اہم اور بنیادی شرط یہ ہے کہ قرآن مجید کے من جانب اللہ ہونے پر مکمل یقین ہو اور اس میں شک کا ذرا سا شائبہ نہ ہو جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

ذٰلِکَ الْکِتٰـبُ لاَ رَیْبَ فِیْہِ.

(البقرة، 2: 2)

’’ (یہ) وہ عظیم کتاب ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں۔‘‘

اورجب ہم مکمل ایمان اور یقین کامل کی منازل پر پہنچ کراس کا مطالعہ کرتے ہیں تو پھر یہ ہمارے لیے ہدایت و راہنمائی کا سامان مہیا کرتا ہے جیسا کہ پروردگار اپنے کلام معجز بیان میں ارشاد فرمارہے ہیں کہ

’ھدی للمتقین کہ اس میں متقین کے لیے ہدایت و راہنمائی کا سامان موجود ہے۔ ایک غیر منطقی انسان اس کلام کے اسر ار و رموز کو نہیں پاسکتا۔ قرآن مجید کی صرف تلاوت ہی نہیں بلکہ اس کے ایک ایک حرف کے بدلے دس دس نیکیوں کے برابر اجر رکھا گیا ہے۔ مزید یہ کہ تلاوت کے ساتھ ساتھ آیات الہٰی کو توجہ اور لگن سے پڑھنا اور پھر اس میں مذکور احکامات پر نہ صرف عمل کرنا بلکہ مکمل تفکر و تدبر کے ساتھ اس کے معانی و معارف تک رسائی حاصل کرتے ہوئے، اس کی تعلیمات کو دوسروں تک بھی پہنچانا تاکہ دیگر مسلمان بھی اس سے بہرہ مند ہوسکیں اور یہی تقاضا پروردگار قرآن مجید میں ہم سے کرتا ہے۔‘

آج کے اس پرخطر دور میں جہاں دنیا کی محبت دین کی محبت پر غالب ہے اس امر کی ضرورت ناگزیر ہوچکی ہے کہ ہم اپنے خالق سے اپنا تعلق مضبوط کرتے ہوئے اس کی مخلوق ہونے کے تقاضوں کو پورا کریں اور یہ تعلق صرف اسی وقت استوار ہوسکتا ہے۔ جب ہم خالق حقیقی کی طرف سے نازل کردہ کتاب سے حقیقی و ابدی راہنمائی کے معنی و مرکز سے اپنا تعلق مضبوط بنیادوں پر استوار نہ کرلیں اور اس تعلق کو مضبوطی سے جوڑنے کے لیے قرآن مجید کی حقیقی تعلیم کا شعور حاصل کرنا ضروری ہے۔

قرآن فہمی کے ذریعے شعور انسانی کو بیدار کرنے کے لیے تحریک منہاج القرآن کے ویمن ونگ کی طرف سے 2017ء میں ’’عرفان الہدایہ‘‘ پروجیکٹ کا آغاز کیا گیا تاکہ اس انقلاب آفریں کلام کی آفاقی تعلیمات کو عام فہم اور آسان زبان میں عوام الناس تک پہنچایا جاسکے۔

عرفان الہدایہ کا اولین مقصد عوامی سطح پر نئے انداز میں قرآن فہمی کا شوق پیدا کرنا اور اس پر تدبر و تفکر کا ذوق بیدار کرنا تھا۔ تاکہ اس انقلاب آفریں پیغام اور اس کی تعلیمات کو کامل طور پر اپنی زندگی کا حصہ بنایا جاسکے اور آج کے اس پرخطر دور میں انسانیت کو بیدار کرتے ہوئے معاشرے میں ایک انقلاب آفریں تبدیلی لائی جاسکے اور یہ تبدیلی اسی وقت ممکن ہے۔ جب معاشرے کے افراد کی کثیر تعداد کے رویوں اور روزمرہ کے معاملات زندگی پر کلام معجز بیان کی تعلیمات کا عکس نظر آئے گا اور یہ قرآنی عکس بالآخر معاشرے کے پورے ماحول کو اس کلام کی انوار و تجلیات سے منور کردے گا۔

عرفان الہدایہ کی خصوصیات

جیسا کہ ذکر ہوچکا ہے کہ عرفان الہدایہ کا بنیادی مقصد قرآن مجید کے معانی و مفاہیم کو عام فہم اور موثر انداز میں دور جدید کے سائنسی تقاضوں کے مطابق قابل ادراک بنانا ہے۔ جس کے لیے امتیازی خصوصیات کا حامل سلیبس ڈیزائن کیا گیا ہے۔ جس میں قرآنی علوم پر مکمل دسترس کے حامل ماہر اور تجربہ کار اسکالرز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر اداروں میں مختلف سرگرمیوں اور پروگرامز کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ جیساکہ تحقیقی ماہرین، قرآنی سکالرز، داعی و مبلغین و معاونین کے علاوہ تربیت کرنے والے اساتذہ تخلیقی قلمکار گرافک ڈیزائنر اور ویب ڈیزائنرز حضرات قابل ذکر ہیں۔جو مختلف خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور ان کی زیر نگرانی دورہ قرآن، الہدایہ لرننگ سنٹر، عرفان الہدایہ کیمپس اور قرآنک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ چل رہے ہیں ہیں جہاں قرآن فہمی کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مختلف کورسز بھی متعارف کروائے گئے ہیں۔ جن میں عرفان القرآن کورسز، فہم القرآن کورسز، عرفان الحدیث کورسز، سیرہ کورسز، عرفان الہدایہ کورسز اور عرفان التجوید کورسز شامل ہیں۔ عرفان الہدایہ کے تحت مختلف سرگرمیوں کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے ۔ جیسا کہ قرآن کانفرنسرز سیمینار اور دروس قرآن۔

عرفان الہدایہ کا بنیادی مقصد قرآنی تعلیمات کو عام فہم اور نہایت سادہ اور سلیس انداز میں اساتذہ اور طالب علموں کے لیے یکساں فائدہ مند اور قابل بنانا ہے۔ اس کے علاوہ اس پروگرام میں قرآن مجید کا بامحاورہ اور لفظی ترجمہ سکھایا جاتا ہے جو کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری (اردو، انگلش) کے ترجمہ عرفان القرآن سے کیا جاتا ہے جو دور حاضر کے جدید تقاضوں کے مطابق عامۃ الناس کے لیے مفید اور نافع ہے تاکہ وہ قرآن مجید سے اپنا تعلق قائم کرتے ہوئے اپنی عملی زندگی کو اس کے مطابق ڈھال سکیں جیسا کہ پروردگار کا ارشاد ہے کہ:

’’آپ پر ہم نے حق کے ساتھ یہ کتاب لوگوں کے لیے نازل فرمائی ہے۔ پس جو شخص راہ راست پر آجائے اس کے اپنے لیے نفع ہے اور جو گمراہ ہوجائے اس کی گمراہی کا (وبال) اس پر ہے آپ ان کے ذمہ دار نہیں۔‘‘

(الزمر، 39: 41)

لہذا شیخ الاسلام کی تحریک، منہاج القرآن کے عظیم تر اہداف میں سے ایک ہدف رجوع الی القرآن ہے۔ قرآن سے ٹوٹے ہوئے تعلق کو جوڑنا، طبیعتوں کو قرآن کے رجوع کی طرف آمادہ کرنا۔ قرآن کی تلاوت ، قرآن کے فہم، قرآن کے معنی و مفہوم، قرآن کے معارف اور قرآن کی تبلیغ پر لوگوں کو آمادہ کرنا تاکہ انوار قرآن سے انفردی زندگیاں بھی منور ہوں اور معاشرے کی اجتماعی زندگی بھی منور ہوں۔